Posted by: Masood Amwar | ستمبر 27, 2012

اہانت رسول پر فلم سازی اور اس کی حقیقت حصہ آخر

مسعود انور

اس فلم میں 80 کے قریب اسٹاف اور اداکاروں نے کام کیا۔ وہ سب کے سب اس پوری معاملے سے اپ سیٹ ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ فلم بناتے وقت ان سے کہا گیا تھا کہ یہ دو ہزار سال قبل کے مصر کے بارے میں ایک فلم ہے جس میں قبائل کی لڑائی دکھائی گئی ہے۔ اس موقع پر فلم کا نام صحرائی جنگجو یا صحرائی طوفان تجویز کیا گیا تھا۔ ان اداکاروں کا کہنا ہے کہ اس فلم کے اسکرپٹ میں ایسا کچھ نہیں تھا اور خاص جملے overdub کئے گئے ہیں۔ خاص طور سے لفظ محمد اور ان کے بارے میں جملے۔ امریکا کی غیر منافع بخش تنظیم Media for Christ نے اولا اس فلم کو شوٹ کرنے کا حقوق حاصل کئے۔ تاہم اس کے صدر جوزف نصراللہ عبدالمسیح کا کہنا ہے کہ اس فلم میں بعد میں جو بھی ایڈیٹنگ کی گئی ، وہ اس کی اجازت کے بغیر اور غیر قانونی طور پر کی گئی۔ اس overdubbing پر اداکارہ سنڈی لی گارشیا امریکی عدالت سے رجوع کرچکی ہے۔

باسل نے اولا یہ فلم 2009 میں بنانے کا فیصلہ کیا تھا مگر اس وقت ایک بنک فراڈ کے نتیجے میں اس کو اکیس ماہ کی جیل ہوگئی تھی۔ بعد ازاں اس نے فلم کے بجائے اس کا ٹریلر بنانے کا فیصلہ کیا ۔اس ٹریلر یا فلم کو بنانے کے بعد اس کی تشہیر Innocence of Bin Laden کے نام سے کی گئی جس کے لئے مقامی عربی اخبارAnaheim میں مئی اور جون میں تین سو ڈالر مالیت کے تین اشتہار دئے گئے۔ اس فلم کو دکھانے کے لئے ایک تھیٹر کرائے پر لیا گیا مگر ناظرین کی تعداد محض دس تھی۔ یہ اس فلم کی پہلی اور آخری نمائش تھی۔ جولائی میں اس کے دو چھوٹے کلپ باسل کی جانب سے یوٹیوب پر اپ لوڈ کئے گئے مگر اس کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ پھر اس کو عربی میں ڈب کیا گیا اور اس کی تشہیر ایک قبطی بلاگر مورس صادق نے کی۔ یہاں تک بھی حالات قابو میں تھے۔ مگر نو ستمبر کو مصر کے ایک اسلامی ٹی وی چینل الناس نے اس کے بارے میں رپورٹ پیش کی جس کے بعد مصر میں گیارہ ستمبر کو مظاہرے ہوئے اور بن غازی، لیبیا میں امریکی سفیر کو دیگر تین امریکیوں سمیت ماردیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ امریکی سفیر کے قتل کا ا س سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس کے بعد پوری دنیا میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ انبیاءکی تضحیک مغربی اور عیسائی و یہودی دنیا میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اسی انٹرنیٹ اور یو ٹیوب پر آپ کو حضرت عیسیٰ، حضرت موسیٰ، حضرت ابراہیم اور حضرت لوط کے ایسے ایسے اسکیچ ملیں گے کہ آپ کا خون کھول اٹھے۔ ان انبیاء پر وہ وہ تہمتیں ملیں گی کہ آپ کا دل چاہے کہ ابھی اس کے ملعون خالق کو اپنے ہاتھ سے جہنم رسید کردوں۔

آپ یہ بات سمجھ لیجئے کہ یہ سب کرنے والے کون ہیں۔ یہ نہ تو عیسائی ہیں اور نہ ہی یہودی۔ یہ شیطان کے براہ راست پجاری ہیں اور ان کا کام ہی اللہ کی حدوں کو توڑنا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ چودہ منٹ کے اس کلپ پر اس وقت پوری دنیا میں ہنگامہ آرائی کا کیا مقصد ہے۔ یہ ایک طرح سے اسموک اسکرین ہے جس کی آڑ میں اس وقت دنیا کو ایک طرف الجھادیا گیا ہے۔ شائد اس کی آڑ میں آبنائے ہرمز میں جاری تیس ممالک کی فوجی مشقوں سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔ جو کچھ بھی اس کی آڑ میں کیا جارہا ہے وہ جلد ہی سامنے آجائے گا۔

شیطان کے پجاریوں نے تو وہ کیا جو ان کو کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے ان انبیاءکے سر قلم کردئے، ان کو آروں سے چیرا اور پتھروں سے مار مار کر لہو لہان کردیا۔ یہ تو یہی کریں گے۔ سوال یہ ہے کہ ہم نے کیا کیا۔ ہم گرافکس کی مدد سے ان شیطان کے پجاریوں کے بارے میں فلم اسی یوٹیوب پر اپ لوڈ کرسکتے ہیں۔ مگر ہم نے اب تک ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔ ہم ہولوکاسٹ پر گرافکس اور کارٹون فلمیں بنا کر مختلف تنظیموں کے پلیٹ فارم سے سوشل میڈیا پر چلاسکتے ہیں۔ مگر اب تک ہم نے ایسا نہیںکیا۔ اصل میں ہم بکاو لیڈر شپ کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اسی لئے اپنے گھر کو اپنے ہاتھ سے آگ لگارہے ہیں اور اپنے ہی بھائیوں کو اپنے ہاتھوں خاک و خون کررہے ہیں۔

سمجھ لیجئے کہ یہ شیطان کے پجاریوں کا کارنامہ ہے۔ اس سے اسی طرح نمٹئے جس طرح نمٹنا چاہئے نہ کہ ان کے مقاصد کو پورا کیا جائے۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہئے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھئے۔ ہشیار باش


Responses

  1. Assalam o Alaikum Sir,

    Is film py kafi kuch parha tha or wish thi k ap b kuch likhen or intehai zbrdast tariqy sy ap ny hr angle ko cover kia hy. Scholars k barey me ap k tahaffuzat jaiz hyn mgr fitny k is dour me achy scholars k liye kuch krna possible ni, details ap janty hi hyn. 

    Fee Hifzillah

    ________________________________

    پسند کریں


تبصرہ کریں

زمرے